جسٹس فائز عیسیٰ کو چیمبر تک محدود کرنا باعث تشویش ہے، پاکستان بار کونسل


جسٹس فائز عیسیٰ کو چیمبر تک محدود کرنا باعث تشویش ہے، پاکستان بار کونسل
بار کونسلز اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیمبر تک محدود کر دینے کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس فائز عیسیٰ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی اظہار حیرت کا اظہار کرتے ہوئےمطالبہ کیا ہے کہ فاضل جج کا روسٹر بحال کیا جائے، پشاور ہائیکورٹ بار نے کہا کہ جج کو روکنااختلاف رکھنے والے کی آواز دبانے کے مترادف ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خوش دل خان نے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کی جانب سے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز کے اجراء کے حوالے سے وزیراعظم کے اختیارات سے متعلق کیس میں بنچ کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو فیصلہ جاری کرنے سے قبل رائے دینے کیلئے فیصلے کی نقل نہ بھجوانے اور انکے دستخطوں کے بغیر ہی اسے میڈیا کو جاری کر دینے اور بعد ازاں انہیں کسی بنچ میں شامل کرنے کی بجائے انکے چیمبر تک محدود کردینے کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے ان اقدامات پر نظر ثانی کرنے کی استدعا کی ہے۔دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلےپر بھی حیرت کا اظہار کیا ہے، ایک بیان میں بار عہدیداران نے کہا کہ معزز جج صاحب کو مخصوص مقدمات کی سماعت سے الگ کرنا یا انہیں صرف چیمبر ورک تک محدود کرنا سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں کی نفی اور عدلیہ کے اعلیٰ ترین ادارے کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا روسٹر بحال کیا جائے۔علاوہ ازیں پشاور ہائیکورٹ بار نے سپریم کورٹ کی جانب سے بینچ میں موجود سینئر جج کو مقدمے کی سماعت سے روکنے کے اقدام کو اختلاف رکھنے والے جج کی آواز دبانے کے مترادف قرار دیا ہے اور اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان اور تمام سپریم کورٹ کے تمام ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے یہ تاثر مل رہا ہو کہ کسی بھی جج کو مقدمے سے الگ کر کے اصل میں ان کی آواز دبائی جارہی ہے۔ خالد انور آفریدی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فاضل جج کو کرنا چاہئے تھا کہ آیا وہ ایسے بینچوں میں بیٹھنا پسند کرینگے یا نہیں جس میں وزیر اعظم عمران خان سے متعلق مقدمات سماعت کیلئے پیش ہوں ۔انہوں نے کہا کہ بظاہر دکھائی دے رہا کہ پاکستان میں ایک نیا قانون لاگو کیا جارہا ہے جس میں ایسے ججز یا جوڈیشل افسران کو ادھر سے ہٹایا جاتا ہے جنکے وہاں پر موجود ہونے سے فیصلوں سے اختلاف رائے کا خدشہ ہو۔

 

This Post is added by the Editor of the Company