۔۔۔۔
_مذکورہ دونوں الفاظ ضابطہ فوجداری یعنی
۔۔۔۔
Cr.P.C
۔۔۔۔
کا حصہ ہیں اور فوجداری قانون میں نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔_
۔۔۔۔۔۔۔۔
_ان دونوں
۔۔
Concepts
۔۔۔
میں کسی شخص کو قید سے رہائی ملتی ہے مگر دونوں کے تحت رہائی پانے میں فرق ہے۔_
۔۔۔۔
ضمانت
۔۔Bail
۔۔
_جب کسی شخص پر ابھی تک کسی مجاز عدالت سے ٹرائل کے ذریعے کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا تو وہ ملزم کہلاتا ہے۔ ملزم پولیس تفتیش کے بعد جب جوڈیشل ریمانڈ کے تحت جوڈیشل لاک اپ میں چلا جاتا ہے تو عدالت اسے ضمانت پر رہا کرسکتی ہے۔ اس عمل کے دوران کوئی دوسرا شخص/اشخاص عدالت کو یہ کہ کر اپنی ضمانت دیتے ہیں کہ اگر یہ ملزم عدالت ھذا میں ٹرائل میں پیش نہ ہوا تو ہم اس کے ذمہ دار ہونگے۔ عدالت اگر مطمئن ہوجائے تو ملزم کو ضمانت پر رہا کرسکتی ہے مگر اس شخص نے جو جرم کیا ہوتا ہے اس کا ٹرائل ابھی باقی ہوتا ہے۔.
۔۔۔۔۔ :Parole
۔۔۔۔
پیرول
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ جب کسی ملزم پر عدالت مجاز میں ٹرائل کے ذریعے جرم ثابت ہوجائے تو وہ ملزم نہیں بلکہ مجرم کہلاتا ہے اور سزا کے لیے جیل منتقل کردیا جاتا ہے۔ جب ایک مجرم جیل میں سزا کاٹ رہا ہوتا ہے اور سزا کا زیادہ حصہ گزر جاتا ہے اور تھوڑا حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اسے جیل قوانین کے تحت Parole پر رہا کیا جاسکتا ہے۔ Parole ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں مجرم کو جیل سے رہا کرکے کسی شخص یا ادارے کے حوالے کردیا جاتا ہے مگر مجرم نے اس شخص یا ادارے کے پاس رہ کر اپنی باقی ماندہ سزا طے شدہ شرائط کے تحت پوری کرنی ہوتی ہے۔ Parole پر رہائی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ان وجوہات میں سے جیل میں مجرم کا اچھا کردار، عمر رسیدہ مجرم، عورت مجرم، جیلوں میں قیدیوں کے لیے جگہ کی قلت وغیرہ۔_
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
_*Bail Vs Parole*_:
۔۔۔۔۔۔۔۔
_Bail is the order of court to transfer the custody of an accused from law enforcing agency to the custody of sureties. Bail is a statutory concession given to the accused which is governed by the provisions of Cr.P.C 1898._
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
_Whereas the Parole is a conditional release from imprisonment that entitles a prisoner to serve the remaining of his sentence out of the prison on terms and conditions on which he was released.
۔۔۔۔۔۔
پیرول پہ رہائی اسکی شرائط/حالات اور طریقہ کار دفعہ 2 رول نمبر 9
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Good conduct prisoners probation Act/Rule
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آ رڈر 6تا 10 ایگزیٹو آ رڈر آ ن پیرول 1934 میں درج ہے
نواز شریف٬ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو جو رہائی ملی تھی وہ پیرول رہائی نہیں تھی بلکہ یہ ایک سہولت ہے جو قیدیوں کو انکے خونی / قریبی رشتہ داروں کے تجہیز و تکفین کی رسومات ادا کرنے کے لیے دی جاتی ہے اور یہ سہولت صرف 12 گھنٹوں کے لیے دی جاتی ہے تاہم وقت میں حالات کے مطابق اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے ان 12 گھنٹوں میں سے سفر کا دورانیہ منہا کیا جاتا ہے یہ سہولت قیدیوں کو
۔۔۔۔۔۔
Pakistan prison Rules 1978
۔۔۔۔۔۔۔۔
کے ضابطہ 545-B کے تحت دی جاتی ہے...!!